عمر ظفر گورمانی نے واسا کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا تحقیقات کی جائیں عوامی سماجی حلقے
ملتان (انویسٹی گیشن سیل) محکمہ واسا کے کرپٹ ڈپٹی ڈائریکٹر نے واٹر سپلائی لائنز لگانےکی مد میں بوگس ادائیگیاں کرنے کا انکشا ف تفصیلات کے مطابق واٹر سپلائی اور فلٹریشن پلانٹس تنصیب کی مد میں کروڑوں روپے کی بوگس ادائیگیاں کی جانے کی روایت نہ بدلی وہاب کنسٹرکشن کمپنی کو یونین کونسل نمبر 9،10،11،12،13،14،15،16،17،18،63،64،،65،66 ان سیز میں واٹر سپلائی اور فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب کیے جانا تھے جو کہ کچھ یونین کونسل میں باکس ہڈ بنا کر کھڑا کردیا گیا اور بھاری مشینری کی ادائیگی کر دی گئی مگر تاحال فلٹرین پلانٹس فنگشنل نہ کئے گئے ہیں مبینہ طور پر بتایا جاتا ہے کہ یونین کونسل میں فلٹریشن پلانٹس لگانے کی ادائیگیاں تو کردیں گئیں ہیں اور اس کا کمیشن جو کہ کروڑوں روپے وصول کر لیا گیا ہے مگر تاحال کروڑوں روپے کا کام شروع نہ کروایا گیا ہے اور گورمانی ایکسین جو کہ ڈپٹی ڈائریکٹر واٹر سپلائی تعینات ہیں انہوں نے کنٹریکٹرز سے پارٹنر شپ کی ہوئی ہے جس کی بناء پر کافی وقت گزرنے کے باوجود کام شروع نہ کروایا گیا ہے اور جس سے قومی خزانے کا بھاری مالی نقصان کیا گیا ہے اور مارکیٹ میں روز بروز اشیاء مہنگی ہو رہی ہیں اور کنٹریکٹر کو ملی بھگت ساز باز اور حصہ داری کے عوض کروڑوں روپے کی پرائس ویری ایشن کی مد میں ادائیگیاں کر کے اپنا حصہ وصول کر لیا جائے گا اس سے قبل بھی ایک ارب سے زائد واٹر سپلائی سکیم میںپندرہ کروڑ سے زائد رقم ایڈوانس وبوگس ادائیگی کر دی گئی ہے اس منصوبہ پر بھی کروڑوں روپے کی پرائس ویری ایشن کر کے کروڑوں روپے ادائیگی کر دی گئی ہے انٹی کرپشن میں اس کی تحقیقات بھی کی گئیں مگر تحقیقاتی افسر نے درخواست گزار کو سنے بغیر درخواست / شکایت کو ڈراپ یا محکمانہ کاروائی کے لئے بھیج دیا اب اس سکیم پر بھی واٹر سپلائی لائنز لگانے اور فلٹریشن پلانٹس تنصیب کرنے کی ادائیگیاں تو کر دیں گئیں مگر کام نہ کرایا جارہا ہے عمر ظفر گورمانی ایکسین / ڈپٹی ڈائریکٹر واٹر سپلائی واسا ملتان سے اس پر موقف لیا تو انہوں نے بتایا کہ تمام فلٹریشن پلانٹس فنکشنل ہیں کچھ کے ٹرانسفارمر کے لئے واپڈا کا انتظار ہے جیسے ہی ٹرانسفارمر انسٹال ہو گا یہ فلٹریشن پلانٹس بھی فنگشنل ہو جائیں گے اور واٹر سپلائی لائنز بھی مختلف جگہوں پر ڈالی جا رہی ہیں ان کے موقف سے اندیشہ ہے کہ لوکل گورنمنٹ ،میٹروپولیٹن کارپوریشن ،پاک پی ڈبلیو ڈی اور پبلک ہیلتھ کے بنائے گئے فلٹریشن پلانٹس کو واسا کی طرف سے بنانے کی رپورٹ بنا کر بوگس ادائیگی کر دی گئی ہے جس پر محکمانہ کاروائی ضروری ہے احتسابی ادارے سیاسی حکمرانوں کا وزن برداشت نہ کرتے ہیں اور انکوائریز میں حقائق چھپا کر صرف ڈراپ کی رپورٹس بنانے اور ادارے میں بھاری تنخواہیں وصول کر رہے ہیںعوامی سماجی حلقوں کا احتسابی اداروں کو ختم کر کے عوام پر اس کا اضافی بوجھ ختم کرنے کا مطالبہ